حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ شاتم رسول اور دشمن قرآن مجید ،مرتدوسیم رشدی کے خلاف مولانا سید کلب جواد نقوی نے مختلف علماءکے ساتھ آج چوک کوتوالی میں ایف آئی آر کے لیے تحریر دی ۔
مولانا نے کوتوالی میں دی گئی تحریر میں کہاہے کہ وسیم ملعون جس پر پہلے سے ہی مختلف سنگین دفعات کے تحت مختلف شہروں میں مقدمات درج ہیں ،اب اس نے ’محمد ‘ نامی کتاب لکھ کے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کی ہے ۔اس نے کتابچہ میں ایسی باتیں تحریر کی ہیں جو خلاف واقعہ،فحش ،اشتعال انگیزاور تاریخی حقائق سے عاری ہیں ۔اس نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور ملک میں فساد و خونریزی پھیلانے کے لیے اس کتابچہ کواپنے ساتھیوں کے ذریعہ لکھاہے ۔اس نے کتابچہ کے سرورق پرپیغمبر اسلامؐ کی تصویر دی ہے جبکہ آج تک پیغمبر اسلام ؐ کی تصویرنہیں بنی اور نہ بنائی گئی ۔اس نے اپنے شرپسند ساتھیوں کے تعاون سے ایسا کیاہے جو اس کی بدعنوانیوں اور فتنہ و فساد کی کوششوں میں برابر کے شریک ہیں۔پیغمبر اسلامؐ کی تصویر کے ساتھ بھی اشتعال انگیز اور فحش تصویر شائع کی گئی ہےجس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے ۔اس نے حضرت محمد مصطفیٰ ؐ کی ذات والا صفات پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئ ہے ۔
مولانانے لکھاکہ اس کتابچہ کی بنیاد پرہمارے ملک ہندوستان کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہورہی ہے ۔خاص طورپر مسلمان ممالک جن کے ہندوستان سے گہرے روابط ہیں ،اس کتابچہ کی بنیاد پر ان ممالک سے ہمارے روابط متاثر ہوں گے ۔اس لیے اس کتابچہ پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور بازار میں اس کی کاپیاں فروخت ہونے سے روکی جائیں ۔ساتھ ہی ملعون وسیم رشدی کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے ۔مولانانے لکھاہے کہ اس سے پہلے وسیم قرآن مجید کی اہانت بھی کرچکاہے جس کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا تھا ۔وسیم نے پیغمبر اسلام ؐکی نازیبا تصویر شائع کی ہے اور کتابچہ میں قابل اعتراض،فحش،اشتعال انگیز اور جھوٹے حقائق مندرج ہیں تاکہ ملک میں فتنہ و فساد کو ہوا دی جاسکے ۔اس لیے اس پر فوری کاروائی کی جائے ۔ اس کے ذریعہ لکھے گئے کتابچہ کو فوراً ضبط کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے ۔ساتھ ہی وسیم اور اس کے شرپسند ساتھیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا جائے ۔
کوتوالی میں تحریر دیتے وقت مولانا سید کلب جواد نقوی کے ساتھ مولانا سید رضا حسین رضوی ،مولانا سید رضا حیدر ،مولانا نثار احمد زین پوری،مولانا حیدر عباس رضوی،مولانا نقی عسکری،مولانا سید تسنیم مہدی ،مولانا کاظم عباس ،مولانا سید تنویر عباس،مولانا زوار حسین ،مولانا شباہت حسین ،مولانا فیروز حسین ،مولانا شاہد حسین ،مولانا فیض عباس مشہدی،مولانا محمد موسیٰ رضوی،مولانا محمد وصی ،مولانا منظر عباس ،مولانا نذر عباس،مولانا قمر الحسن اور دیگر افراد موجود رہے ۔